کیا آپ بے روزگاری سے تنگ ہیں ؟کیا آپ بیروزگاری سے تنگ ہیں اور پاکستان سے باہر کسی خلیجی ملک جانے کا سوچ رہے ہیں تو یقینی طور پر آپکے ذہن میں بہت سارے سوالات کے ساتھ کئی ایک خدشات بھی ہوں گئے ، کیونکہ ہم آئے روز خلیجی ممالک سے محنت کشوں کے حوالے سے مختلف منفی خبریں سنتے رہتے ہیں –
آپ پڑھے لکھے یا ہنر مند ہیں تو ایسے میں آپکو خلیجی ممالک میں نوکریوں کے کئی اشتہار جو پاکستانی اخبارات میں چھپے ہوتے ہیں ضرور اپنی طرف متوجہ کرتے ہوں گے، جو پاکستانی ٹریول ایجنسیوں اور ٹیسٹ اینڈ ٹریڈ سینٹرز کی طرف سے اخبارات میں چھپوائے گئے ہوتے ہیں –
اگر آپ نے ایف اے یا سیمپل بی اے کر رکھا ہے تو ایسے میں آپکے پاس کسی خلیجی ملک جاب کے چانسز تو ہوتے ہیں لیکن اچھی جاب فل فور یہاں پاکستان ہی سے مل جائے یہ تھوڑا مشکل ہے ، ہاں یہ ضرور ہے کہ وہاں جانے کے بعد زبان پر عبور اور واقفیت کی وجہ سے اچھی بلکہ بہت اچھی نوکری کا مل جانا ناممکن نہیں رہتا –
)ان حالات میں مجھے جونوکری ایسے پڑھے لکھے نوجوانوں کے لئے بہتر و باعزت لگتی ہے وہ متحدہ عرب امارات
(دبئی ، ابوظہبی) ، قطر اور بحرین میں سیکیورٹی گارڈ کی نوکری ہے ، اگر آپ میڈیکلی اور فیزیکلی فٹ ہیں اور آپکی عمر زیادہ سے زیادہ پینتیس سال کے لگ بھگ ہے تو اس نوکری کا حاصل کرنا آپکے لئے کوئی مشکل نہیں – دبئی ، ابوظہبی اور قطر میں سیکیورٹی گارڈ کے جاب انتہائی محفوظ ، بغیر اسلحے کے اور زیادہ تر ان ڈور ہی ہوتی ہے جبکہ بحرین کی صورتحال اس وجہ سے تھوڑی مختلف ہے کہ وہاں فرقہ واریت کی وجہ سے حالات کبھی کبھی مار دھاڑ تک پہنچ جاتے ہیں –
١ امید وار کی عمر کم از کم ٢١ سال اور زیادہ سے زیادہ ٤٠ سال ہونی چاہیئے –
٢ امید وار صحت مند اور جسمانی طور پر فٹ ہو اور اسکا قد کم از کم ١٦٨ سینٹی میٹر ہو –
٣ امید وار انگلش لکھنے اور بولنے سے آگاہی رکھتا ہو –
٤ امید وار کی کم از کم تعلیم میٹرک ( دبئی اور قطر کے لئے ) ہونی چاہیئے جبکہ ابو ظہبی کے لئے ایف اے اور بی اے بیس بھرتی ہوتی ہے –
٥ امید وار کی تعلیمی اسناد درست ہونی چاہیئے ( یعنی کسی قسم کی دو نمبری نہ کی گئی ہو ) اور پاکستان کے متعلقہ تعلیمی بورڈ ، وزارت خارجہ اور جس ملک کے لئے بھرتی ہو رہی ہے اس ملک کی ایمبیسی سے اٹیسٹڈ ہونی چاہیئے –
٦ کم از کم دو سال فیلڈ تجربے کا سرٹیفکیٹ ہونا چاہیئے ( بہت سے نوجوان بغیر تجربے کے صرف پرنٹڈ سرٹیفکیٹ سے بھی منتخب ہو جاتے ہیں ، جو بعض اوقات آگے جا کر فیلڈ سے ناواقفی کی وجہ سے انکے لئے پریشانی کا سبب بن جاتا ہے ، جو جان لیوا بھی ہو سکتا ہے )
٧ امید وار کے پاسپورٹ کی ایکسپائری معیاد کم از کم ایک سال ہو –
٨ امید وار منشیات کے استعمال کا عادی نہ اور نہ کسی متعدی بیماری کا مریض –
٩ امید وار کو متعلقہ تھانے سے اپنا کریکٹر سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ضروری ہے –
١٠ امید وار جس ملک جا رہا ہے وہاں پہلے سے کسی جرم میں ملوث رہ کر دوبارہ داخلے پر پابندی شدہ نہ ہو –
متحدہ عرب امارات (دبئی ، ابو ظہبی) اور قطر کا سیکیورٹی ویزہ ملنے کے بعد وہاں سیکیورٹی ٹرینگ اور لائسنسنگ
متحدہ عرب امارات کی ریاستوں ابو ظہبی اور دبئی میں پرائیویٹ سیکیورٹی کو وازرت داخلہ کے ماتحت کر دیا گیا ہے ( جبکہ ویزہ پراسز وازرت افرادی قوت / لیبر منسٹری کرتی ہے ) اس لئے وہاں نوکری شروع کرنے کے لئے وہاں جانے کے بعد سیکیورٹی گارڈ کی ٹرینگ لے کر لائسنس حاصل کرنا ضروری ہے ( جسکے بغیر وہاں کے ادارے گارڈ کو کام نہیں کرنے دیتے ) دبئی میں اس لائسنس کو ” سیرا ” جبکہ ابوظہبی میں “اے ایس ڈی / پی ایس بی ڈی / پی ایس کوڈ ” کہتے ہیں , جنکے حصول کے لئے دبئی میں سیکیورٹی انڈسٹری ریگولٹری اتھارٹی جبکہ ابو ظہبی میں نیشنل سیکیورٹی انسٹیٹیوٹ سے پانچ دنوں کا تھیوریٹک اور فیزیکل فٹنس اور سیلف ڈیفنس کا کورس پاس کرنا ضروری ہے – جبکہ قطر کا معاملہ اس سے مختلف ہے وہاں سیکیورٹی گارڈ منسٹری آف لیبر کے ماتحت ہی کام کرتا ہے جسکے لئے ٹرینگ فراہم کرنا کسی سرکاری ادارے کے بجائے متعلقہ کمپنی کی ذمہ داری ہے –
متحدہ عرب امارات کی ریاستوں ابو ظہبی اور دبئی میں سیکیورٹی گارڈ کی تنخواہوں میں کچھ فرق ہے – ابو ظہبی میں ایک سیکیورٹی گارڈ بنیادی ڈیوٹی نو گھنٹے ٢٦ دن کے ساتھ ٢٠٠٠ درہم ( تقریبا ایک لاکھ روپے پاکستانی ) جبکہ ٢٦ دن بارہ گھنٹے ڈیوٹی ( روز کا تین گھنٹے اوور ٹائم ) کے ساتھ ٢٧٧٠ درہم ( تقریبا ایک لاکھ چالیس ہزار روپے ) ہے ، جبکہ دبئی میں بارہ گھنٹے ڈیوٹی سر انجام دینے پر زیادہ سے زیادہ تنخواہ ٢٤٠٠ اماراتی درہم ( تقریبا ایک لاکھ بیس ہزار روپے ) دی جاتی ہے – جبکہ قطر میں بارہ گھنٹے ، چھبیس دن ڈیوٹی کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تنخواہ ١٧٥٠قطری ریال ( تقریبا نوے ہزار روپے پاکستانی ) دی جاتی ہے –
ایڈیٹر کی رائے