متحدہ عرب امارات: دبئی رئیل اسٹیٹ کے ذریعے غیر ملکیوں کی ‘غیر قانونی اربوں کی لانڈرنگ’
تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ دبئی ہاؤسنگ مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والے بہت سے غیر ملکی مالیاتی جرائم کے مرتکب، سزا یافتہ یا ملزم ٹھہرائے گئے ہیں۔
دبئی کے رئیل اسٹیٹ ڈیٹا کے ایک نئے لیک میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بین الاقوامی جرائم کے الزام میں، سزا یافتہ یا مشتبہ غیر ملکی متحدہ عرب امارات میں جائیداد کے مالک ہیں۔
یہ ڈیٹا واشنگٹن ڈی سی میں قائم سینٹر فار ایڈوانسڈ ڈیفنس اسٹڈیز کے ذریعے حاصل کیا گیا، جس نے اپنے نتائج ایک نارویجن آؤٹ لیٹ E24 کے ساتھ شیئر کیے،جس نے دبئی کے رئیل اسٹیٹ جرائم کی تحقیقات کی –
20 سے زیادہ دیگر تحقیقاتی کمپنیاں بشمول OCCRP اور اس کے بہت سے رکن ممبر ان تحقیقات میں میں شامل ہو چکے ہیں جو دبئی میں خریدی گی غیر قانونی جائیدادوں کے پیچھے مجرمانہ شخصیات کو ظاہر کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں –
میڈل ایسٹ آئی کے مطابق دبئی طویل عرصے سے غیر قانونی مالیاتی لین دین، ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کے لیے ایک پناہ گاہ کے طور پر اور ایسے مقام کے طور پر جانا جاتا ہے جہاں مشکوک کردار رئیل اسٹیٹ کے ذریعے اپنا پیسہ چھپاتے ہیں۔
اس لیک میں دنیا بھر کے 274,000 افراد اور کمپنیوں کی 800,000 جائیدادیں شامل ہیں –