نمک ذائقے کے ساتھ ساتھ زہر قاتل
ہمارے ہاں جہاں متوازن غذا کا تصور ہی ناپید ہے وہاں ہی بہت سے لوگ اپنے کھانوں کا بے تحاشا استعمال کرتے ہیں جس سے صحت پر نہایت برے اثرات پڑتے ہیں، اگرچہ زبان کا ذائقہ برقرار رکھنے کے لئے نمک کا متوازن استعمال ممکن ہے۔
کیا آپ چپس،فروزن پیزا چٹ پٹے کھابے ہمیشہ کے لیے چھوڑ سکتے ہیں؟ کچھ لوگ ان نمکین چیزوں کے بغیر زندگی کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔ مگر جرمن وزیر صحت کارل لاؤٹرباخ پچھلے تیس سال سے ایک قدرے سخت گیر طریقے پر عمل کر رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ نمک کے حوالے سے ان کا یہ طریقہ کار صحت کے لیے ہے۔
نمک کے حوالے سے کچھ صحت مندانہ جہت ضروری ہے۔

جسم کو نمک چاہیے مگر کم مقدار میں
نمک زندگی کے لیے ضروری ہے۔ یہ سمجھنے کے لیے اس کے درپردہ سائنس پر نگاہ ڈالنے کی ضرورت ہے۔ نمک سوڈیم کلورائیڈ نامی کیمائی مرکب کا نام ہے۔ ہمارے جسم کو پانی کی مقدار کو توازن میں رکھنے کے لیے سوڈیم کی ضرورت ہوتی ہے، اسی طرح سے نظام انہضام عمدگی سے کام کرتا ہے اور اعصاب اور پٹھے فعال رہتے ہیں۔ اس تمام کام کے لیے جسم کو ایک گرام نمک کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ نمک کی مناسب مقدار بہتر صحت کے لیے ضروری ہے۔
رِیڈل کے مطابق، ”نمک دیگر خوراکوں کی طرح جسم کی ضرورت ہے۔ کم نمک صحت کے لیے اچھا نہیں، کیوں کہ صحت میں اس کا ایک کردار ہے۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ اس کا استعمال بڑھ جلدی جاتا ہے۔‘‘
ایک چمچ نمک روزانہ
عالمی ادارہ صحت کے مطابق نمک کا زیادہ سے زیادہ استعمال پانچ گرام تک ہو سکتا ہے یعنی ایک چائے کے چمچ کے برابر۔ ایک فروزن پیزا ہی میں اس سے زیادہ نمک ہوتا ہے۔ ایسا ہی کچھ معاملہ دو کھانے کے چمچ سویا سوس کے ساتھ بھی ہے۔
رِیڈل کے مطابق اگر ایسا کبھی شاذونادر ہو جائے تو زیادہ بڑا مسئلہ نہیں مگر عموما لوگ پانچ گرام کے حد کو روزانہ کی بنیاد پر توڑنا شروع کر دیتے ہیں۔
وسطی ایشیا میں نمک کا استعمال بہت زیادہ ہے۔ چین میں روزانہ اوسطا دس اعشاریہ نو گرام نمک استعمال کیا جاتا ہے، جو عالمی ادارہ صحت کی دی گئی حد سے دوگنا سے بھی زیادہ ہے۔
یورپ میں جرمنی، پرتگال اور اٹلی جب کہ یورپ سے باہر امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں بھی روزانہ کی اس گائیڈ لائن کو خاطر میں نہیں لایا جاتا۔ جنوبی امریکا میں بھی حالت مختلف نہیں۔ خصوصاﹰ برازیل، کولمبیا اور بولیویا میں نمک کا استعمال زیادہ ہے۔ براعظم افریقہ میں بھی فقط چند ہی ممالک ہیں جو صحت مندانہ سطح کے