76

عکسِ حیات۔ آسیہ عمران

مختلف گاڑیوں پر سفر کرتے ایک بات سمجھ آئی ہے ۔ سفر بھی زندگی ہی کا عکس ہے۔ اتار چڑھاؤ، بھاگ دوڑ، نتیجے کی خبر دیتا ہوا۔ جس طرح ہر چلتی گاڑی رفتار، انداز، سہولیات، منازل کے تعین میں مختلف ہوتی ہے ان پر بیٹھنے والے بھی جدا الگ دنیاؤں میں بستے ہیں۔

موٹر سائیکل پر بیٹھنے والے کی محسوسات ،کار میں بیٹھنے والے سے یکسر مختلف ،ریل گاڑی میں بیٹھنے والا ایک الگ دنیا بساۓ اور ہوائی جہاز میں بیٹھنے والے کی تو دنیا ہی الگ ہوتی ہے۔آپ کسی گاڑی میں محو سفر ہوں۔ گاڑیاں ایک دوسرے سے آگے نکلنے میں کوشاں آپ بھی لاشعوری طور پر اس کا حصہ بن جاتے ہیں تو ایسے میں کوئی گاڑی تیزی سے شاں کر کے گزر جاتی ہے۔ گویا بتا جاتی ہے کچھ ہے مجھ میں۔ کچھ حسرت سے دیکھتے تو کچھ کو یہ انداز سر شار کر جاتا ہے۔

مسافروں کو دیکھیں تو ایک الگ ورق سامنے آتاہے۔کچھ دنیا جہاں سے بے زار جیسے وقت کاٹ رہےہیں۔ کچھ اونگھتے، مشاہدہ کرتے ، جھانکتے، ہر لمحہ بدلتی دنیا کو محسوس کرتے ہیں تو کچھ سوچ کی گہری وادیوں میں محو سفر بظاہر سا تھ لیکن الگ دنیاؤں کے باسی ہوتے ہیں۔

کسی کی مسکراہٹ اور قہقہے بتاتے ہیں کہ وہ اپنے حال میں شاداں زندگی جی رہے ہیں۔ کچھ اپنی پسند کی دنیا کھوجنے کے خواب میں مبتلا ،حال سے بے خبر ،بے پرواہ ایک الگ نشے میں ہوتے ہیں۔

نہ گاڑ یاں ایک سی نہ گاڑیوں والے ایک سے نہ کاریں ایک سی نہ موٹر سائیکل ایک سے سبھی جدا مختلف ۔ ٹریفک جام ہو جائے تو ہلکی، حجم میں کم سواری والے کہیں نہ کہیں سے رستہ ضرور بنا لیتے ہیں اور بڑی گاڑیوں والے جھنجلاہٹ میں مبتلا ہوتے کچھ سوچنے لگتے ہیں۔

کسی گاڑی کا کام ہی مسافروں کو چڑھانا، اتارنا آوازیں دےکر منزل کی خبر دینا ہوتا ہے۔ نہ سواریاں ایک سی نہ مسافر اور نہ ہی محسوسات ایک سی ،نہ ہی راستے ایک سے، کبھی ایک سائیکل سوار زندگی کا جو لطف اٹھاتا ہے، شاندار گاڑیوں والے اس سے کوسوں دور ہوتے ہیں۔

کبھی کچھ بھی تو یکجائی نہیں ہوتی۔ کچھ کی جیتی جاگتی ہنستی دوڑتی زندگی مضبوط تعلق کا پتہ دیتی ہے۔ تو کسی کے ماتھے کے بل زندگی کے نشیب و فراز بتاتے ہیں۔ ایک موٹر سائیکل کے آگے لٹکی پلاسٹک کی گڑیا، درجن بھر کیلے اور دودھ کی تھیلی کے پیچھے پیاری سی کہانی آنکھوں کی چمک بڑھا دیتی ہے کہ ایسے میں کوئی کرخت سا چہرہ زندگی کے ہر رنگ سے خالی بتاتا ہے کہ اس نے حیات سے صرف تلخی کشید کی ہے۔

ایک سفر گویا عکس زندگی ہے۔ ہموار سڑک کے بعد جیسے ہی ٹیڑھی میڑھی سڑک آئے۔ سبھی کی رفتار متاثر ہوتی ہے۔جیسے ٹھہراؤ آیا ہو اور ہر موڑ پر کئی مسافر جدا ہو جاتے ہیں، تو کچھ نئے لوگ ساتھ مل جاتے ہیں۔ زندگی بھی تو ایسی ہی ہے۔ ہر لمحہ دوسرے سے مختلف فانی دنیا کی خبر دیتی ہوئی۔چلتی ،رکتی، الجھتی ،سلجھتی رواں رہتی ہے۔

فیس بُک پر لاگ ان ہو کر کمنٹ کریں
شئیر کریں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں