85

غزل۔ مہر مستان علی جاوید

محبت کی یہاں پر ۔ ۔ ۔ ۔ میزبانی کون کرتا ہے

دلوں پر آج ایسی ۔ ۔ ۔ ۔ مہربانی کون کرتا ہے

دیا تک اک نہ مٹی کا جہاں پر روشنی کو ہے

وہاں کی شام آ کر پھر سہانی کون کرتا ہے

بچا کر ہو جسے رکھا زمانے بھر کی نظروں سے

نچھاور آنکھ ملتے وہ ۔ ۔ ۔ جوانی کون کرتا ہے

پرانے گاوں کے لوگوں سے سننے کو جو ملتی تھیں

نئے شہروں میں باتیں وہ پرانی کون کرتا ہے

بھرے بازار میں دن بھر بتا وہ نام لے لے کر

بیاں اب اُس ڈھلی شب کی کہانی کون کرتا ہے

اُڑی رنگت میں تتلی چھوڑ جاتی ہے گلوں کو جب

تو پھر مستان ان کی ۔ ۔ ۔ ترجمانی کون کرتا ہے

فیس بُک پر لاگ ان ہو کر کمنٹ کریں
شئیر کریں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں