96

غزل۔ احمد حجازی

اے دوست تری یادیں چلی جائیں تو سوئیں۔

آنسو ترے جو مجھ کو نہ تڑپائیں تو سوئیں

گر آپ چلے جائیں تو کچھ دیر سکوں ہو

گر آپ کوئی آگ نہ بھڑکائیں تو سوئیں

کب ہم کو میسر ہے خوشی کا کوئی لمحہ

کچھ دیر کو غم دور چلے جائیں تو سوئیں

ماضی کے المناک حوادث ہیں نظر میں

بیدار خیالات جو سوجائیں تو سوئیں

احمد ترے خوابوں کے جزیرے بھی ہیں برباد

منظر تری دوری کے نہ لہرائیں تو سوئیں

فیس بُک پر لاگ ان ہو کر کمنٹ کریں
شئیر کریں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں